ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / اجمیر شریف درگاہ کو شیو مندر قرار دینے کی عرضی پر 20 دسمبر کو عدالتی سماعت

اجمیر شریف درگاہ کو شیو مندر قرار دینے کی عرضی پر 20 دسمبر کو عدالتی سماعت

Thu, 28 Nov 2024 12:13:54  SO Admin   S.O. News Service

جئے پور، 28/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) حالیہ دنوں میں تاریخی مساجد اور مزارات کے سروے کا معاملہ تیزی سے زیر بحث ہے۔ گیانواپی کیس کے بعد حال ہی میں سنبھل کی جامع مسجد کے سروے کا تنازعہ سامنے آیا، جس کے دوران پیش آنے والے پرتشدد واقعات میں کئی افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اب راجستھان میں واقع مشہور اجمیر شریف مزار کے خلاف ایک نئی عرضی دائر کی گئی ہے، جسے نچلی عدالت نے سماعت کے لیے منظور کر لیا ہے۔ یہ عرضی ’ہندو سینا‘ کی جانب سے پیش کی گئی ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اجمیر شریف درگاہ دراصل ایک شیو مندر ہے۔ عدالت نے اس معاملے کی سماعت کے لیے 20 دسمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔

اجمیر کی درگاہ میں شیو مندر ہونے کے دعوے سے منسلک عرضی پر ویسٹ سول جج سینئر ڈویژن منموہن چندیل کی عدالت نے بدھ کو سماعت کی۔ جسٹس منموہن چندیل نے درگاہ کمیٹی، اقلیتی امور، دفتر آثار قدیمہ سروے آف انڈیا، نئی دہلی کو سَمن نوٹس جاری کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اجمیر درگاہ کے خلاف یہ عرضی ’ہندو سینا‘ کے قومی صدر وشنو گپتا نے داخل کی ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ اجمیر شریف درگاہ کو ’بھگوان شری سنکٹ موچن مہا دیو وراجمان مندر‘ قرار دیا جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ درگاہ کمیٹی کے ذریعے کیے گئے ناجائز اور غیر قانونی قبضے کو بھی ہٹایا جائے۔

اجمیر درگاہ معاملے میں عرضی داخل کرنے والے وشنو گپتا نے اپنے وکیل کے ذریعہ دعویٰ کیا ہے کہ درگاہ مندر کے کھنڈرات پر بنائی گئی ہے۔ اسی لیے اسے ’بھگوان شری سنکٹ موچن مہا دیو ویراجمان مندر‘ قرار دیا جانا چاہیے۔ عرضی میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ جس ایکٹ کے تحت درگاہ چلتی ہے اسے کالعدم قرار دیا جائے اور ہندوؤں کو پوجا کا حق دیا جائے۔ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو اس جگہ کا سائنسی سروے کرنے کی ہدایت دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ وشنو گپتا کے وکیل ششی رنجن کے مطابق عرضی گزار نے 2 سال تک اس معاملے میں تحقیق کی ہے۔ تحقیق کے بعد اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ جہاں پر اجمیر درگاہ ہے، وہاں پہلے ایک شیو مندر تھا جسے ’مسلم حملہ آوروں‘ نے نیست و نابود کر کے درگاہ کی تعمیر کی تھی۔


Share: